حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان کے پُرشُتم شری رام، جنہوں نے گھمنڈی راون کو لنکا میں گھس کر مارا اور انسانیت کا درس دیا، ان کی جائے پیدائش ایودھیا میں حزب اللہ کے چیف شہید حسن نصر اللہ کی شہادت پر ماتم کا انعقاد کیا گیا۔
بجِمِ عباسیہ کی جانب سے موٹی مسجد میں شُوگ محفل اور مجلس عزا منعقد کی گئی، جس نے نہ صرف ایودھیا میں بلکہ پوری دنیا میں تہلکہ مچا دیا۔
مجلس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا عظیم باقری نے حسن نصر اللہ کو ایک سچے محبِ وطن، آزادی کے مجاہد اور انسانیت کے خادم کے طور پر یاد کیا۔ انہوں نے کہا کہ حسن نصر اللہ نے لبنان میں تعلیم اور صحت کے شعبوں میں کئی ادارے قائم کیے اور لبنان کے بعض علاقوں کو اسرائیل کے قبضے سے آزاد کرایا۔ ان کی جدوجہد کا اصل مقصد فلسطین کی آزادی اور مسلمانوں کے پہلے قبلے بیت المقدس کو اسرائیل کے قبضے سے چھڑانا تھا۔ انہوں نے اسرائیل کے مظالم کی شدید مذمت کی جو فلسطین کے مظلوموں پر انسانیت سوز حملوں کے ذمہ دار ہیں۔
مولانا کاظم نے بھی مجلس سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں کیے جانے والے مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح بھارت میں ہزاروں محبِ وطنوں نے انگریزوں کے خلاف اپنی جانیں قربان کیں، اسی طرح حسن نصر اللہ نے بھی غزہ میں اسرائیل کے ظلم و ستم کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے شہادت حاصل کی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ بھارت ہمیشہ فلسطین کے ساتھ کھڑا رہا ہے اور سابق وزیرِ اعظم اٹل بہاری واجپئی بھی فلسطین کے حامی تھے۔
مجلس کا آغاز مولوی محمد میاں کی تلاوتِ قرآن سے ہوا، جبکہ دانش فیض آبادی نے اپنے کلام کے ذریعے حسن نصر اللہ کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔ پروگرام کی نظامت پروفیسر (ڈاکٹر) مرزا شہاب شاہ نے کی، اور آخر میں سیکرٹری آفتاب عالم نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔
ایودھیا، جو گھمنڈ اور ظلم کے خلاف جدوجہد کی علامت رہی ہے، میں اس طرح کے انعقاد نے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ انسانیت اور انصاف کی لڑائی ہر دور میں جاری رہے گی اور اسرائیل کے مظالم کی ہر پلیٹ فارم پر مذمت کی جاتی رہے گی۔